بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ. سورہ آل عمران، آیت ۱۸۰
ترجمہ:
اور جو لوگ اللہ کے فضل و کرم میں سے بخل کرتے ہیں، وہ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لئے بہتر ہے، بلکہ یہ ان کے لئے بہت برا ہے، وہ مال جس میں انہوں نے بخل کیا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق بنایا جائے گا، اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کا وارث ہونا ہے، اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
موضوع:
یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اللہ کے عطا کردہ فضل اور نعمتوں میں بخل کرتے ہیں اور دوسروں کی مدد سے گریز کرتے ہیں۔
پس منظر:
یہ آیت ان مسلمانوں کے لیے نازل ہوئی جو اللہ کے عطا کردہ مال و دولت میں بخل کرتے تھے اور صدقہ و خیرات دینے سے کتراتے تھے۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ مال جمع کرنے سے وہ فائدہ میں رہیں گے، جبکہ یہ آیت اس سوچ کی مذمت کرتی ہے۔
طوق کا مطلب: قیامت کے دن وہ مال جسے انہوں نے خرچ نہیں کیا، ان کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
اللہ کا وارث ہونا: اللہ تمام کائنات کا حقیقی مالک ہے اور ہر چیز کا وارث ہے۔ انسان کے مال و دولت کا اصل مالک اللہ ہی ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کے دیے ہوئے فضل و نعمتوں میں بخل نہ کریں بلکہ انہیں اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ بخل کرنے والا شخص آخرت میں اس کے سنگین نتائج بھگتے گا۔ مال و دولت اللہ کی امانت ہے اور اس کا صحیح استعمال اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہونا چاہیے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ آل عمران